ميرى ماں مسلم امہ ہے:علامہ اقبال
#Iqbal_my_mother_Muslim_Ummah#
علامہ اقبال کى اردوشاعرى باضا
بطہ ديوان کى شکل ميں 1924ميں “بانگ درا ”کے نام سے پہلى مرتبہ منظر عام
پر آئى۔ اس سے پہلے ان کى مختلف اردو نظميں مختلف رسائل و جرائد ميں شائع
ہوتے رہے۔ انہى رسائل و جرائداور اخبارات کے ذريعہ ان کى شاعرى کى دھوم
ہندوستان ميں ہر جگہ پھيل گئى تھى۔
جب علامہ اقبال کى اردو شاعرى پر مشتمل پہلا ديوان شائع ہوا توپنجاب يونيورسٹى ، لاہور سے ہندوطالب علموں پر مشتمل ايک گروپ علامہ سے ملنے کے لئے ان کے گھر آيا۔ ان طالب علمو ںنے علامہ اقبال سے کہا کہ آپ ہميں بھول گئے ہيں، ہميں آپ کى ترانہ ہندى، نيا شوالہ جيسى نظميں ياد آتى ہيں، تو علامہ اقبال نے ان طالب علموں کو جواب ديا کہ ميں ايک مثال کے ذريعہ تمہيں سمجھاتاہوں، “مان لوکہ ميرى ماں سخت بيمار ہے اور وہ نزع کى حالت ميں ہے اور تمہارى ماں بھى سخت بيمار ہے،ميں تم سے سوال کرتا ہوں کہ ميں اپنى ماں کى تيمادارى کروں يا تمہارى ماں کى تيمادارى کروں۔” ان تمام طالب علموں نے بيک وقت جواب ديا کہ آپ يقيناً اپنى ماں کى تيمادارى کريں گے۔ تب علامہ اقبال نے ان طالب علموں کو جواب ديا کہ ميرى ماں “امت مسلمہ”ہے، وہ نزع کى حالت ميں ہےاسے ميرى سخت ضرورت ہے۔ اس لئے ميں نے اپنى شاعرى کا رخ مسلم امہ کى طرف موڑ دياہے۔اس جواب کے سننے کے بعد ہندو طالب علموں پر مشتمل گروپ علامہ اقبال سے مايوس ہوکر لوٹ گيا۔
جب علامہ اقبال کى اردو شاعرى پر مشتمل پہلا ديوان شائع ہوا توپنجاب يونيورسٹى ، لاہور سے ہندوطالب علموں پر مشتمل ايک گروپ علامہ سے ملنے کے لئے ان کے گھر آيا۔ ان طالب علمو ںنے علامہ اقبال سے کہا کہ آپ ہميں بھول گئے ہيں، ہميں آپ کى ترانہ ہندى، نيا شوالہ جيسى نظميں ياد آتى ہيں، تو علامہ اقبال نے ان طالب علموں کو جواب ديا کہ ميں ايک مثال کے ذريعہ تمہيں سمجھاتاہوں، “مان لوکہ ميرى ماں سخت بيمار ہے اور وہ نزع کى حالت ميں ہے اور تمہارى ماں بھى سخت بيمار ہے،ميں تم سے سوال کرتا ہوں کہ ميں اپنى ماں کى تيمادارى کروں يا تمہارى ماں کى تيمادارى کروں۔” ان تمام طالب علموں نے بيک وقت جواب ديا کہ آپ يقيناً اپنى ماں کى تيمادارى کريں گے۔ تب علامہ اقبال نے ان طالب علموں کو جواب ديا کہ ميرى ماں “امت مسلمہ”ہے، وہ نزع کى حالت ميں ہےاسے ميرى سخت ضرورت ہے۔ اس لئے ميں نے اپنى شاعرى کا رخ مسلم امہ کى طرف موڑ دياہے۔اس جواب کے سننے کے بعد ہندو طالب علموں پر مشتمل گروپ علامہ اقبال سے مايوس ہوکر لوٹ گيا۔
No comments:
Post a Comment