ارودگان کا موازنہ جمال عبدالناصر سے کرنا عجلت پسندی
#Erodgan_gamal_nasir
ہندوستانی
اردو میڈیا میں کچھ لوگ عجلت میں ارودگان کا موازنہ جمال عبدالناصر سے
کررہے ہیں۔ لیکں میری آج بھی یہی رائے ہے کہ تھوڑا اور انتظار کریں۔ عجلت
میں اروگان کا موازنہ جمال عبدالناصر سے نہ کریں۔ مجھے لگتا ہے کہ جس طرح
1979 کے انقلاب کے بعد ایران میں تطہیر کا عمل ہوا تھا اسی طرح کی تطہیر
کا عمل ارودگان کرنا چاہتے ہوں۔ ظاہر سی بات ہے اس سے ہر شعبہ متاثر ہوگا۔
روس اور ایران جس کو وہ دشمن سمجھتے تھے انہوں نے ہی ان کی بروقت مدد کی۔
اگر وہ مدد نہیں کرتے ان کا حشر بھی محمد مرسی سے مختلف نہ ہوتا۔ ایران اور
روس کے لئے ترکی ایک اہم ملک ہے۔ ایک تو اس کی جغرافیائی اہمیت بہت زیادہ
ہے۔ اور معیشت کے اعتبار سے ایک مستحکم ملک ہے۔ اروگان کو سزا اس بات کی دی
گئی کہ انہوں نے غزہ کی عوام کے لئے کھانا پہنچایا، جہاں کی عوام بھوکی
مررہی تھی۔ اس کو اسرائیل کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتا تھا۔
اسرائیل کو ایسا لگا کہ دنیا میں کوئی سنی ملک ایسا بھی ہے جو فلسطینیوں سے
ہمدردی رکھے اور اس کو کھانا پہنچائے۔ اس کی سزا اسے دی گئی، ملٹری بغاوت
کی کوششوں سے چند دن پہلے سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ترکی کو اس بات کی
دھمکی دی تھی کہ ترکی شام سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش نہ کریں۔ مجھے تو
لگتا ہے کہ اس بغاوت میں سعودی عرب اور اسرائیل کا براہ راست ہاتھ ہے لیکن
امریکہ کو ان دونوں نے استعمال کیا تاکہ ان کا نام نہ آئے۔ ساری دنیا اس
بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ امریکہ کو یہودی ہی کنٹرول کرتے ہیں۔ سعودی عرب
سنی دنیا کا ٹھیکدار بن کر اسرائیل کے مفادات کی مکمل نگہبانی اسرائیل کے
پیدائش سے ہی کررہا ہے۔ سارے عرب کی فوج اسرائیل سے جنگ لڑچکی ہے لیکن
سعودی عرب واحد ملک ہے جس کی طرف سے ایک بھی گولی اسرائیل کے خلاف نہیں
چلائی گئی۔
No comments:
Post a Comment