لیاقت علی خان کی شہادت اور امریکہ کا اعتراف جرم
#Liyaqat_Ali_khan_US_Assasination
از:ظفر اقبال
پاکستان کے پہلے اور سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان کی شہادت پاکستان کی
تاریخ کا ایک غیر معمول واقعہ ہے ۔ جن کی شہادت۱۹۵۱ میں راولپنڈی میں ایک
ریلی کرنے کے دوران ہوئی۔ شہادت کی وجوہات کا پتہ لگانے کی بڑی کوششیں کی
گئیں لیکن اس کا پتہ دو مہینہ پہلے تک نہیں چل سکا۔ اب امریکہ کی خفیہ
ایجنسی سی آئی اے نے ڈی کلاسیفائڈ کردی ہے۔ ہم ایشیاوالوں کو یوروپ اور
امریکہ کو داد دینی پڑے گی کہ ایک عرصہ گذرنے کے بعد اپنے جرائم کی وہ ہرگز
پردہ پوشی نہیں کرتے اور تاریخ کے طالب علم کو گومگو اورتذبذب کی حالت میں
بالکل نہیں رکھتے۔ایک عرصہ گذرنے کے بعداپنے جرائم کا سرعام اعتراف کرتے
ہیں کہ ہم نے یہ یہ کارنامہ انجام دیا اور ۱۹۵۹ میں کیوبا کے صدر فیڈرل
کاسٹرو کو زہر دینے کی ناکام کوشش ہم نے کی اور پاکستان کے وزیر اعظم کو ہم
نے ہلاک کیا۔ اس طرح بہت ساری تاریخی باتوں کو لاینحل نہیں چھوڑتے۔۱۸۵۷
میں ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی جس کو ہم غدر کے نام سے موسوم کرتے ہیں
ہندوستا ن کے جس جس افراد نے انگریزوں کی مدد کی اور ان کے لئے جاسوسی کی
اس کو سو برسوں بعد ۱۹۵۷ میں برطانیہ نے ڈی کلاسی فائیڈ کردیا ، جس کو قومی
کونسل برائے فروغ اردو نے ۱۸۵۷ کے غداروں کے خطوط کے نام سے شائع کردیا
ہے۔
خیرہم لیاقت علی خان کے طرف لوٹتے ہیں۔لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے انہوں نے بہت اچھی طرح پاکستان کے نظم ونسق کو سنبھالا۔ پاکستان کے اس عہد کے تمام لوگ اس کی زبردست تعریف کرتے ہیں۔ایک مسئلے میں امریکہ اور لیاقت علی خان میں ٹھن گئی ، امریکہ کو ایران سے تیل کے تعلق سے کچھ معاہدہ کرنے تھے لیکن شاہ ایران اس معاہدے کو تسلیم نہیں کررہے تھے۔ لیاقت علی خان شاہ ایران کے دوست تھے ۔ امریکہ نے ان سے رابط قائم کرکے لیاقت علی خان سے چاہاکہ وہ اپنی دوستی والے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے امریکہ اور ایران کے درمیان تیل سے متعلق معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لئے راضی کرے۔ لیکن لیاقت علی خان نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ میں اپنی دوستی کا اس طرح ناجائز فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔ اس پر اس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین نے لیاقت علی خان کو فون پر برے نتائج کی دھمکی دی۔ اس دھمکی آمیز فون کے بعد لیاقت علی خان بھی جلال میںآگئے انہوں نے متحدہ پاکستان میں جس جس ائرپورٹ پرسویلین امریکی طیارے موجود تھے سب کو چوبیس گھنٹے میں پاکستانی سرزمین کو چھوڑدینے کا حکم جاری کردیا۔اس طرح دونوں ملکوں کے تعلقات برے عہد میں داخل ہوگئے۔
تب امریکہ نے سی آئی اے کے توسط سے ان کے قتل کرنے کی سازش رچی۔پاکستان میں کسی مہرے کو کافی ڈھونڈا گیا لیکن کوئی ہاتھ نہیں آیا۔ اس وقت افغانستان نے ڈیورنڈ لائن کے تنازع کی وجہ سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا تھاوہاں سید اکبرالدین نامی ایک شخص اس کو مل گیا ۔ اس نے راولپنڈی کے ایک عوامی جلسے میں ان کو گولی مارکر شہید کردیا اور سی آئی آے نے ثبوت مٹانے کے لئے سید اکبر الدین جس نے گولی چلائی تھی جائے وقوعہ پر اس کو بھی ہلاک کردیا اس طرح کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔ لیکن واہ رہے مغرب تم تو جرم بھی کرتے ہو اور برملا اس کا اعتراف بھی کرتے ہو۔
اسی طرح بے نظیر بھٹو اور راجیو گاندھی اور کئی دیگر کے بارے میں ہوسکتا ہے آئندہ پچاس برسوں بعد اس کی اصلیت کا پتہ چلے۔ان کو قتل کرنے والے اصل میں کون لوگ تھے۔
خیرہم لیاقت علی خان کے طرف لوٹتے ہیں۔لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے انہوں نے بہت اچھی طرح پاکستان کے نظم ونسق کو سنبھالا۔ پاکستان کے اس عہد کے تمام لوگ اس کی زبردست تعریف کرتے ہیں۔ایک مسئلے میں امریکہ اور لیاقت علی خان میں ٹھن گئی ، امریکہ کو ایران سے تیل کے تعلق سے کچھ معاہدہ کرنے تھے لیکن شاہ ایران اس معاہدے کو تسلیم نہیں کررہے تھے۔ لیاقت علی خان شاہ ایران کے دوست تھے ۔ امریکہ نے ان سے رابط قائم کرکے لیاقت علی خان سے چاہاکہ وہ اپنی دوستی والے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے امریکہ اور ایران کے درمیان تیل سے متعلق معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لئے راضی کرے۔ لیکن لیاقت علی خان نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ میں اپنی دوستی کا اس طرح ناجائز فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔ اس پر اس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین نے لیاقت علی خان کو فون پر برے نتائج کی دھمکی دی۔ اس دھمکی آمیز فون کے بعد لیاقت علی خان بھی جلال میںآگئے انہوں نے متحدہ پاکستان میں جس جس ائرپورٹ پرسویلین امریکی طیارے موجود تھے سب کو چوبیس گھنٹے میں پاکستانی سرزمین کو چھوڑدینے کا حکم جاری کردیا۔اس طرح دونوں ملکوں کے تعلقات برے عہد میں داخل ہوگئے۔
تب امریکہ نے سی آئی اے کے توسط سے ان کے قتل کرنے کی سازش رچی۔پاکستان میں کسی مہرے کو کافی ڈھونڈا گیا لیکن کوئی ہاتھ نہیں آیا۔ اس وقت افغانستان نے ڈیورنڈ لائن کے تنازع کی وجہ سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا تھاوہاں سید اکبرالدین نامی ایک شخص اس کو مل گیا ۔ اس نے راولپنڈی کے ایک عوامی جلسے میں ان کو گولی مارکر شہید کردیا اور سی آئی آے نے ثبوت مٹانے کے لئے سید اکبر الدین جس نے گولی چلائی تھی جائے وقوعہ پر اس کو بھی ہلاک کردیا اس طرح کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔ لیکن واہ رہے مغرب تم تو جرم بھی کرتے ہو اور برملا اس کا اعتراف بھی کرتے ہو۔
اسی طرح بے نظیر بھٹو اور راجیو گاندھی اور کئی دیگر کے بارے میں ہوسکتا ہے آئندہ پچاس برسوں بعد اس کی اصلیت کا پتہ چلے۔ان کو قتل کرنے والے اصل میں کون لوگ تھے۔
Kia Ap Declassification Ka Koi link ya Reference Dey skty hein..
ReplyDeleteاعلی وقار پاکستان کا اخبار تو قاتل کا نام سیدرسول بتاتا ہے اور سیدرسول کے قاتل کا نام حلاکوخان نوانی آف ڈسٹک بھکر بتاتا ہے جو آپ کی تحریر سے اٹکتا ہے please remove this ambiguity.
ReplyDeleteGreat and I have a swell give: Does Renovation Increase House Value top home improvement companies
ReplyDelete