Thursday, 11 August 2016

حدیثوں کی اہمیت

 حدیثوں کی اہمیت

#Hadith
افلاطون کى کتاب “جمہوريہ” اور ارسطو کى کتاب“بوطيقا”تو معتبر ٹھہرے اور رسول اللہ سے متعلق حديثوں کى کتابيں غير معتبر۔واضح رہے کہ افلاطون اور ارسطو رسول اللہ کى بعثت سے تقريباً ايک ہزار برس پہلے گذر چکے ہيں۔حديثوں سے متعلق زيادہ سے زيادہ اگر آپ فراخ دلى کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ سکتے ہيں تو وہ يہ کہہ سکتے ہيں کہ حديثيں اسلام کى تاريخ ہيں۔ تاريخ ميں کچھ جھول تو ہوسکتى ہے ليکن قطعى غير معتبر ہرگز نہيں ہوسکتى۔ قرآن جس رسول پر نازل ہوا ہے اس نے اپنى 23 سالہ زندگى ميں اس قرآن کو اپنے اوپر نافذ کرکے دکھايا ہے۔قرآن کے 23 سالہ نفاذ کے دوران جو واقعات ظہور پذير ہوئے وہى تو حديثيں ہيں، يہ غير معتبر کيسے ہوسکتى ہيں۔
حاليہ آنے والى راشد شاز کى کتاب“لستم پوخ”ميں انہو ںنے جابجا مختلف حديثوں کو تضحيک کا نشانہ بنايا ہے ، خاص طور سے صوفيا کے تعلق سے بے سروپا باتيں انہوں نے اپنى کتاب ميں لکھيں ہيں۔ شايد ان کو يہ باتيں سمجھ ميں نہ آئى ہوں وہ الگ بات ہوسکتى ہے۔ ليکن “عدم علم عدم وجود” کى دليل نہيں ہوسکتى۔

No comments:

Post a Comment