Tuesday, 23 August 2016

یمنی مسئلے کی اصل حقیقت

یمنی مسئلے کی اصل حقیقت

#Yemen_Saudi_arabia_Original_Problem

یمن کے تعلق سے بیشتر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب یمن میں منصور ہادی کی حکومت کی بحالی کے سلسلے میں یمن کے خلاف اپنا فوجی اتحاد تشکیل دے کر حوثیوں اور یمنی فوجیوں پر مسلسل مہینوں سے بمباری کررہا ہے۔ یہ صرف احمقانہ باتیں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ یمن کی امامیہ حکومت جو شیعوں کی ہزار سال سے مسلسل جاری حکومت تھی۔ جو حکومت 1962 میں جمہوریت کی بحالی کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔ سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1930 میں امامیہ حکومت سے معاہدہ کیا جس معاہدہ کے رو سے نجران، عسیر اور جازان کے صوبے 60 برسوں کے لئے سعود ی عرب کو پٹے یا لیز پر دے دیئے گئے۔ جس ساٹھ سال کی مدت 1990 میں ختم ہوگئی۔ 1990 میں عبداللہ صالح کی حکومت کی تھی اس کو بڑی رقم تقریبا 18 بلین ڈالر نقدی اور سونے کی شکل میں ادا کئے گئے تاکہ وہ ان ختم ہوئے معاہدہ کے بارے میں کوئی سوال نہ کرے۔ لیکن جب پچھلے سال یمن میں حوثیوں کا غلبہ ہوا اور صنعا پر ان کا کنٹرول ہوگیا اور وہ عدن کی طرف پیش قدمی کرنے لگے تب حوثیوں نے اعلان کیا کہ ہم ان تینوں صوبوں کو دوبارہ حاصل کرکے رہیں گے۔اس اعلان نے سعودی عرب کی حکومت کی حالت غیر کردی۔ سعودی عرب کی ہر حالت میں خواہش ہے کہ یہ تینوں صوبے کسی بھی طرح یمن کو دوبارہ نے ملیں۔ اس لئے وہ چاہتی ہے کہ یمن میں اس کی باج گذار حکومت رہے۔ جن کو وہ پنی انگلی پر نچائیں۔ وہ معاہدہ اسی طرح کا معاہد ہ تھا جس طرح ہانگ کانگ کو 99 سال کے پٹے پر برطانیہ نے چین سے لے لیا تھا اور 1999 میں اس کی مدت ختم ہونےکے بعد چین نے ہانگ کانگ کو دوبارہ لے لیا۔

No comments:

Post a Comment