Tuesday, 2 August 2016

سعودی عرب کو جازان، عسیر اور نجران کے صوبے یمن کو واپس کرنے ہوں گے

سعودی عرب کو جازان، عسیر اور نجران کے صوبے یمن کو واپس کرنے ہوں گے

#saudi_arabia_Yemen_najran_jazan_aseer# 

یمنی مسئلے کے تعلق سے بیشتر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب یمن میں منصور ہادی  کی حکومت کی بحالی کے سلسلے میں یمن کے خلاف اپنا فوجی اتحاد تشکیل دے کر حوثیوں اور یمنی فوجیوں پر مسلسل 16 مہینوں سے بمباری کررہا ہے۔ یہ صرف احمقانہ باتیں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ یمن کی امامیہ حکومت جو شیعوں کی ہزار سال سے مسلسل جاری حکومت تھی۔ جو حکومت 1962 میں جمہوریت کی بحالی کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔ سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1934 میں امامیہ حکومت کے ساتھ طائف معاہدہ کیا تھا جس معاہدہ کے رو سے نجران، عسیر اور جازان کے صوبے 60 برسوں کے لئے سعودی عرب کو لیز پر دے دیئے گئے تھے۔ جس کی ساٹھ سال کی مدت 1994میں ختم ہوگئی۔ 1994میں عبداللہ صالح کی حکومت کی تھی ان کو بڑی رقم تقریبا 18 بلین ڈالر نقدی اور سونے کی شکل میں ادا کئے گئے تاکہ وہ ان ختم ہوئے معاہدہ کے بارے میں کوئی سوال نہ کرے۔ لیکن جب پچھلے سال یمن میں حوثیوں کا غلبہ ہوا اور صنعا پر ان کا کنٹرول ہوگیا اور وہ عدن کی طرف پیش قدمی کرنے لگے تب حوثیوں نے اعلان کیا کہ ہم ان تینوں صوبوں کو دوبارہ حاصل کرکے رہیں گے۔اس اعلان نے سعودی عرب کی حکومت کی حالت غیر کردی۔ سعودی عرب کی ہر حالت میں خواہش ہے کہ یہ تینوں صوبے کسی بھی طرح یمن کو دوبارہ نے ملیں۔ اس لئے وہ چاہتی ہے کہ یمن میں اس کی باج گذار حکومت رہے۔ جن کو وہ اپنی انگلی پر نچائیں۔ وہ معاہدہ اسی طرح کا معاہد ہ تھا جس طرح ہانگ کانگ کو 99 سال کے پٹے پر برطانیہ نے چین سے لے لیا تھا اور 1999 میں اس کی مدت ختم ہونےکے بعد چین نے ہانگ کانگ کو دوبارہ لے لیا۔
دراصل سعودی عرب اپنے ان تینوں صوبوں کو حوثیوں سے بچانے کے لئے یمن سے لڑائی لڑرہا ہے۔ حوثی چاہتے ہیں کہ یہ تینوں صوبے جو ان کا حصہ ہیں انہیں واپس ملے۔ اس لئے سعودی عرب 26 مارچ 2015 سے مسلسل یمن پر بمباری کررہا ہے تاکہ حوثیوں کو شکست دے سکے۔ لیکن ایسا ممکن نہیں ہورہا ہے اور اب تو بالکل ممکن نہیں رہا۔ اب تو حوثی جنگ لڑنے میں ماہر ہوچکے۔ دنیا کی جدید امریکی، اسرائیلی، برطانوی اور جرمن ہتھیاروں سے آراستہ بارہ ملکوں پر مشتمل عرب اتحاد جس کی قیادت سعودی عرب کررہا ہے ان پر مسلسل حملہ کررہا ہے لیکن حوثیوں کو شکست نہیں دے پائیں ہیں۔ اب تو اس لڑائی کو 16 ماہ ہوچکے ہیں۔ آل سعود کی ہوا نکل چکی ہے۔ اب تو رسوائی ان کے در پر آگئی ہے۔ سعودی عرب کو ان تینوں صوبوں نجران۔ عسیر اور جازان سے ہاتھ دھونا پڑے گا جس پر اس نے غنڈہ گردی سے قبضہ کررکھا ہے۔

یمنی مسئلہ کا بس ایک ہی حل ہے کہ سعودی عرب نجران، عسیر اور جازان صوبے سے نکل جائے اور یمن کی سرحدوں کا احترم کرے۔اس کے علاوہ دوسرا کوئی حل نہیں ہے۔

No comments:

Post a Comment