جی سی سی کا کافر ملک امریکہ کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدہ شرعا حرام ہے
#GCC_USA_Stretagic_agreement_Islam_prohibited
سال 2015 میں امریکہ کے کیمپ ڈیوڈ میں گلف تعاون کونسل (جی سی سی) اور
امریکہ کے درمیان دوطرفہ بات چیت ہوئی جس میں یمن، شام ،ایران اور مغرب کے
درمیان ہونے والے ممکنہ معاہدہ کی صورت میں مشرق وسطی پر پڑنے والے اثرات
خصوصی موضوعات رہے، دو دنوں تک چلے مذاکرات انہیں موضوعات کے ارد گرد
گھومتے رہے۔ ان دو دنوں میں امریکہ نے ان خلیج کے حکمرانوں کو پوری طرح سے
یقین دہانی کرائی کہ جس طرح اسرائیل کی سیکورٹی ہمارے لئے اہم ہے اسی
طرح آپ کی سیکورٹی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ اگر آپ کے خلاف کسی طرح کی
کوئی فوجی مہم جوئی ہوتی ہے تو ہم پوری طرح سے آپ کا دفاع کریں گے۔آپ کو
یمن کے خلاف جنگ میں ہرطرح کے اسلحے اور فوجی معاونت فراہم کریں گے اور ہدف
کا تعین کرنے میں بھی آپ کی مدد کریں گے۔
اس اسٹریٹیجک تعاون کے تعلق سے ایک تاریخی مثال کے ذریعہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں۔ جب حضرت علی(رض) اور حضرت معاویہ (رض)کے درمیان خلافت کے تعلق سے جنگ ہونے لگیں تو اس دوران قیصر روم نے حضرت معاویہ (رض)کے پاس اپنا سفیر بھیجا اور یہ پیشکش کی کہ میں آپ کی حضرت علی (رض)کے خلاف ہونے والی جنگ میں فوجی مدد کرسکتا ہوں لیکن انہوں نے انکار کردیا اور کہلابھیجا کہ اگر تم نے حضرت علی (رض)کے خلاف حملہ کرنے کوشش کی تو ہم دونوں کے درمیان دشمنی کے باوجود ،میں حضرت علی (رض)کی جانب سے تم سے جنگ لڑوں گا۔یہ ہوتی ہے حمیت اور امت مسلمہ کے تعلق سے باہمی اخوت۔ دشمنی کے باوجود بھی جب بات مسلمان کی آتی ہے تو وہ کسی بھی صورت میں باطل کا ساتھ اور حمایت لینے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ ان عربوں کے عقلوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ ان عرب حکمرانوں کی تقدیر بھی بہت جلد اسرائیل کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچے گی۔ان شاء اللہ
اس اسٹریٹیجک تعاون کے تعلق سے ایک تاریخی مثال کے ذریعہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں۔ جب حضرت علی(رض) اور حضرت معاویہ (رض)کے درمیان خلافت کے تعلق سے جنگ ہونے لگیں تو اس دوران قیصر روم نے حضرت معاویہ (رض)کے پاس اپنا سفیر بھیجا اور یہ پیشکش کی کہ میں آپ کی حضرت علی (رض)کے خلاف ہونے والی جنگ میں فوجی مدد کرسکتا ہوں لیکن انہوں نے انکار کردیا اور کہلابھیجا کہ اگر تم نے حضرت علی (رض)کے خلاف حملہ کرنے کوشش کی تو ہم دونوں کے درمیان دشمنی کے باوجود ،میں حضرت علی (رض)کی جانب سے تم سے جنگ لڑوں گا۔یہ ہوتی ہے حمیت اور امت مسلمہ کے تعلق سے باہمی اخوت۔ دشمنی کے باوجود بھی جب بات مسلمان کی آتی ہے تو وہ کسی بھی صورت میں باطل کا ساتھ اور حمایت لینے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ ان عربوں کے عقلوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ ان عرب حکمرانوں کی تقدیر بھی بہت جلد اسرائیل کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچے گی۔ان شاء اللہ
No comments:
Post a Comment