Tuesday, 23 August 2016

یمن کی صورت حال سے آل سعود اور اس کے حواری سکتے میں

یمن کی صورت حال سے آل سعود اور اس کے حواری سکتے میں

#Yamen_Saudi_Arabia_situation# 

یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں لڑنے والے اتحاد کا حملہ مسلسل جاری ہے اور یہ عرب اتحاد مسلسل عوامی مقامات اور بازاروں اور مسجدوں پر حملے کررہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان ہو۔ پورے یمن میں عوامی پراپرٹی کو بڑے پیمانے پر تباہ کیا جارہا ہے جو انسانیت کے لئے باعث شرم ہے۔  سعودی عرب کو یہ بات اچھی طرح یاد رکھنی چاہئے کہ وہ یمن کے لوگوں کو کبھی بھی شکست نہیں دے سکتے۔ یمن نے اپنی آزادی اور خودمختاری کا کبھی بھی سودا نہیں کیا ہے۔ حوثی تیزی سے جازان میں پیش قدمی کررہے ہیں۔ عسیر۔ جازان اور نجران یمن کے صوبے ہیں جس پر آل سعود قبصہ کررکھا ہے۔
یمنی وہ قوم ہے جسے خلافت عثمانیہ بھی شکست نہیں دے سکی۔ یمن پر 897عیسوی سے 1962عیسوی تک تقریبا ایک ہزار برس تک امامیہ حکومت رہی ہے ۔ 1962کو یمن جمہوریہ بنا۔ 1539 میں خلافت عثمانیہ نے مصر کے راستے 80000(اسی ہزار)فوجیوں کو یمن کو فتح کرنے کے لئے بھیجا لیکں یمن سے اسی ہزار میں سے سات ہزار ہی ترک فوج اپنی جان بچا کر بھاگ سکے، باقی کو یمنیوں نے خاتمہ کردیا۔ خلافت عثمانیہ اور یمنیوں کے درمیان یہ لڑائی 1539 سے1547 کے درمیان ہوتی رہی۔ جب خلافت عثمانیہ کی یہ حالت یمنیوں نے بنادی ،اس خلافت عثمانیہ کے حکمراں جس کے سامنے ہنگری اور آسٹریا کے حکمرانوں کے پر جلتے تھے، بھلا آل سعود اور اس کے حواریوں کی کیا حیثیت ہے۔ یمن پر کل بھی حوثی شیعوں کا غلبہ تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔اسی لئے اپنے ہمسایہ کے ساتھ غنڈہ گردی سے پرہیز کرنا چاہئے پرامن بقائے باہم پر یقین کرتے ہوئے معاملے طے کرنے چاہئے اور زمینی حقائق کو تسلیم کرنا چاہئے۔ اسی میں آل سعود کی عافیت ہے نہیں تو اسے مزید تباہی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

No comments:

Post a Comment