Tuesday, 23 August 2016

حزب اللہ مزاحمت کی علامت

حزب اللہ مزاحمت کی علامت

GCC_Hizbullah# 

حزب اللہ پر جی سی سی کی پابندی اور اس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا فلسطین کی مزاحمت کے پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔عرب خاص طور پر جس کی قیادت سعودی عرب کررہا ہے اس کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف اقدامات کرنااور فلسطین کے مزاحمت کو کمزور کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے۔ اسرائیل اور سعودی عرب ان ممالک میں شامل ہے جو امریکی اور یوروپین اسلحہ پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ دونوں ممالک اپنے مشترکہ مفادات اور مشترکہ دشمن حزب اللہ کے خلاف نبردآزما ہیں۔ شام کی حکومت کو گرانے کے لئے عرب ممالک ،ترکی اور اسرائیل نے جو کوششیں کیں حزب اللہ نے پوری طرح سے ناکام کردیا۔شام کی حکومت صرف حزب اللہ کی وجہ سے بچی ہوئی ہے نہیں کب کی گرچکی ہوتی۔
حزب اللہ اس وقت دنیا میں فائر پاور کے اعتبار سے پانچویں بڑی طاقت بن چکا ہے۔ تقریبا ایک لاکھ  میزائل اور راکٹ اس کے پاس ہے۔ خود اسرائیل پر اس وقت حزب اللہ کے نام سے وحشت طاری ہے وہ اس لئے کہ شام کی جنگ میں حزب اللہ کی شمولیت نے جنگ کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ شام میں جنگ کی شمولیت سے پہلے حزب اللہ کی اہلیت محض دفاعی جنگ لڑنے کی تھی لیکن شام میں حزب اللہ کی اقدامی جنگ سے اسرائیل پر وحشت طاری ہوگئی ہے ، اس لئے کہ اسرائیل اب محسوس کرتا ہے کہ اگر اس کی جنگ حزب اللہ سے ہوئی تو وہ یکطرفہ حملہ نہیں کرپائے گا بلکہ اس کو حزب اللہ کی جانب سے مزاحمت ہی نہیں بلکہ اسرائیل کو زمین کے ایک بڑے رقبہ سے ہاتھ بھی دھونا پڑسکتا ہے۔
حزب اللہ پر پابندی لگا کر جی سی سی ممالک دراصل اسرائیل کی مدد کررہے ہیں۔سعودی عرب لبنان کی حکومت کو حزب اللہ کے نام پر جس طرح بلیک میل کررہا ہے، وہ لائق مذمت ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے پچھلے سال لبنانی فوج کی جدید کاری کے نام پر تین بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اب اس نے تین بلین ڈالر دینے سے انکا ر کردیا ہے اس کی وجہ سعودی عرب یہ بیان کرتا ہے کہ ایران میں سعودی عرب کے ایمبسی پر جو حملے کئے گئے تھے اس کی لبنان نے مذمت نہیں کی۔ دراصل سعودی عرب لبنانی فوج اور حزب اللہ کو آپس میں لڑوانا چاہتا ہے، تاکہ دونوں لڑ کر کمزور ہوجائیں اور شام پر اپنی پسند کی حکومت تھونپ دیں۔
فون:9958361526

No comments:

Post a Comment