Tuesday, 23 August 2016

احمدبخاری کی تاریخ سے عدم واقفیت

 احمدبخاری کی تاریخ سے عدم واقفیت

Ahmed_bukhari_unknown_History#
 دہلی کے جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری کا بیان ناواقفیت اور تاریخ سے عدم آگہی پر مبنی ہے۔
شیعوں کا سب سے پہلا اور بڑا قتل عام 113 ہجری میں کربلا میں ہواتھا جب اس شہر کے تمام شیعہ جوان مردوعورت نجف اشرف گئے ہوئے تھے ، اس وقت باقی ماندہ 30 ہزار بوڑھے مردوعورتیں اور بچوں کو ذبح کردیا گیاتھا، اسی کے پیش نظر موجودہ حالت میں آیت اللہ سستانی کا فتوی آیا ہے کہ عراق کے تمام شیعہ ان تکفیریوں کے خلاف کھڑے ہوجائیں اور اپنی دفاع کے لئے داعش کے خلاف جنگ کریں نہیں تو ماضی کی طرح اسی طرح کا قتل عام پھر ہوسکتا ہے۔ جس طرح شام میں مذہبی مقامات کئی جگہ تباہ کئے گئے ہیں اسی طرح یہاں بھی دہشت گرد مزاروں کو تباہ و برباد کرسکتے ہیں۔ان دہشت گروں کا اعلانیہ ایجنڈاہے کہ تمام مذہبی مزاروں کو تباہ کردیں گے۔
رہا امریکہ اور ایران کا عراق کے معاملے میں باہم تعاون کرنا ، ایسا تاریخ میں پہلے بھی ہوچکا ہے، ایک کٹر دشمن کا دوسرے کٹر دشمن کی مشترکہ دشمنوں کے مقابلے میں باہمی مدد پر آمادہ ہونا۔ اس صورت حال کی سب سے واضح مثال ہم جنگ کریمیا میں دیکھ سکتے ہیں۔ یہ جنگ روس اور خلافت عثمانیہ کے درمیان 1853 سے 1856 تک ہوئی۔ یہ نہایت خطرناک جنگ تھی لیکن بعد میں خلافت عثمانیہ کا کٹر دشمن برطانیہ اور فرانس بھی اس جنگ میں خلافت عثمانیہ کی حمایت میں روس کے خلاف جنگ میں شامل ہوگئے۔ تبھی یہ جنگ خلافت عثمانیہ روس سے جیت سکی۔

No comments:

Post a Comment