Monday, 22 August 2016

صوفيائے کرام دانشمندى کے اعلى مقام پر فائز تھے

صوفيائے کرام دانشمندى کے اعلى مقام پر فائز تھے

#sufis_wisdom

ايک مشہور حديث اتقوا فراسۃالمؤمن فھوينظربنوراللہ۔ترجمہ:“تم مومن کى فراست سے بچو ، پس وہ اللہ کے نور سے ديکھتا ہے۔” يعنى مومن کى سوچ اور فراست و دانشمندى غير معمولى ہوتى ہے۔ اللہ نور ہے۔ حديث کہتى ہے کہ جس مومن کے اندر فراست پيدا ہوجاتى ہے اور اس کے اندر حکمت و دانشمندى کى صلاحيت پيدا ہوجاتى ہے تو وہ مومن اللہ کے نور سے ديکھنے لگتا ہے يعنى جو سوچ جو دانشمندى اور فيصلے کرنے کى صلاحيت اللہ کے اندر ہے وہ اس مومن کے اندر پيدا ہوجاتى ہے۔ اس مومن کى خواہش اللہ کى خواہش ہوجاتى ہے اور اللہ کى خواہش مومن کى خواہش ہوجاتى ہے۔ يعنى دونوں اللہ اور بندہ کى سوچ اور خواہش اور فيصلے لينے کى صلاحیت آپس ميں Merge (ضم) ہوجاتے ہيں۔اس لئے بعض صوفياء کا يہ دعوى کہ ميں جو چاہے کرسکتا ہوں وہ دراصل اسى حکمت کا نتيجہ تھا ليکن ابن تيميہ کى فکر سے متاثر علماء کو يہ باتيں کہاں سمجھ ميں آسکتى تھيں،اسى لئے منصور حلاج کو انہى مفتيوں کے فتوؤں کے باعث موت سے ہمکنار ہونا پڑا۔
مومن احمق نہيں ہوتا ہے جو چاہے اس کو بے وقوف بنادے۔ اگر وہ بے وقوف بن جاتا ہے اور بارہا بے وقوف بنايا جاتا ہے اور وہ بنتا رہتا ہے تو وہ مومن تو دور کى بات ان کامسلمان ہونا بھى شک کے زمرے ميں آجاتا ہے ۔ کسى قوم کا بارہا اجتماعى بے وقوفي کرنا اجتماعى ہلاکت پر منتج ہوتاہے۔

No comments:

Post a Comment