Friday, 5 August 2016

ہم ایک ایسے آسمان کے نیچے رہتے ہیں جہاں اکثر لوگ ظالم ہیں

ہم ایک ایسے آسمان کے نیچے رہتے ہیں جہاں اکثر لوگ ظالم ہیں

#Cow_shelter_in_Rajasthan

کل میں نے مشہور ٹیلی ویژن چینل ’’آج تک‘‘ پر راجستھان کے گؤشالہ کی تصویریں دیکھیں، ان تصاویر کو دیکھ کر میری روح کانپ کئی۔ وہ گؤشالہ نہیں قتل گاہ ، قتل گاہ بھی نہیں وہ گیس چیمبرس جیسی کوئی جگہ ہے، جہاں گائیں تل تل ہوکر مررہی ہیں۔ وہ گائے جس کے لئے ہمارے ملک میں دلتوں اور مسلمانوں کوذلیل ورسوا ہی نہیں بلکہ خون بہا جارہا ہے۔ لیکن گائیں جس کو ہمارے برادران وطن ہندو اپنی ماں مان کر پوجا کرتے ہیں۔ جس کی حفاظت اور سیکورٹی کے لئے وہ گؤشالہ بنائے گئے ہیں۔ لیکں اس گؤشالہ میں گائیوں کی جو حالت ہے ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔اسلامی دنیا کے خلیفہ راشد دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اونٹنی ہماری حکمرانی والے ملک میں پیاسی مرجائے اس کے بارے میں بھی عمر (رضی)سے پوچھا جائے گا کہ تم نے اس پیاسی اونٹنی کے لئے تالاب کیوں نہیں بنوائے۔ لیکن یہ ظالم اور بے حس قوم اور حکومت نے ظلم کی انتہا کردی۔ جو گائیوں کی حفاظت کے نام پر برسراقتدار آئی لیکں ان گائیوں کا ہندوستان کے سب سے بڑے گؤشالہ میں گائیوں کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔ ہندوستان میں کیسے لوگ اور کیسی حکومت ہے جو اس قدر ظالم ہوسکتی ہے،یہ باعث شرم ہے باعث عار ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہمیں تو ان تصاویر کو دیکھ کر روح کانپ گئی کہ یہ بے زبان جانور کو کیسے بھوک اور پیاس سے تڑپاکر ماررہے ہیں۔یہ آر ایس ایس کے لوگ کس قدر منافق ہیں اور یہاں کی بیشتر آبادی بھی منافق ہے۔ یہ لوگ اٹلی کا تیار کردہ بہترین چمڑے کا جوتا اور بیلٹ تو استعمال کرتے ہیں جو بالعموم گائیوں کے چمڑے سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ سب جانتے ہیں لیکں اس کے باوجود ہنگامہ آرائی کرتے ہیں ۔



No comments:

Post a Comment