مولانا سید ابوالاعلی مودودی (رح)نے ایران کے اسلامی انقلاب کا سب سے پہلے استقبال کیا تھا
#maulana_moududi_iran_revolution
ايران کے اسلامى انقلاب کا دنيا ميں سب سے پہلے استقبال کرنے والےمولانا
سيدابوالاعلى مودودى (رح) تھے۔ جس زمانے ميں مولانا مودودى باحیات تھے اس
عہد ميں مولانا سے بڑھ کر دنيا ميں کوئى عالم نہيں تھا، اس لئے مولانا
مودودى کى رائے حتمى ہے ۔جماعت اسلامى ہند اور پاکستان کے کئى وفد بھى امام
خمينى (رح)کےديدار کے لئے قم گئے تھے، اس کے بعد ہميں کسى سے سرٹي فيکيٹ
لينے کى ضرورت نہيں ہے کہ وہ اسلامى انقلاب ہے يا نہيں۔
مولانا موددوى(رح) اور امام خمينى (رح) کى سب سے پہلى ملاقات غالباً 1964 ميں حج کے دوران مکہ ميں ہوئى تھى۔ اسى ملاقات سے مولانا مودودى اور امام خمينى ميں کافى نزديکياں ہوئيں۔ اکثر خط و کتابت اور ديگر ذرائع سے ان سے بہت سے مسائل ميں تبادلہ خیال بھى ہوتا رہا۔ جب مولانا مودودى (رح)نے امام خمينى (رح)کے اسلامى انقلاب کا استقبال کيا تو سعودى عرب نے اور دوسرے سلفى علماء نے بڑى کوشش کى کہ کسى طرح مولانا مودودى کو اپنے دام ميں پھنسايا جائے۔ اسى مقصد کے تحت سب سے پہلا فيصل ايوارڈ مولانا مودودى (رح) کو ديا گيا، حالانکہ مولانا مودودى کو 1979ء ميں سخت بيمارى کى وجہ سے پيسوں کى اشد ضرورت تھى ليکن اس ايوارڈ سے ملنے والى خطیر رقوم کو اپنے علاج پر خرچ کرنا بھى گوارا نہيں کيا، يہ ايک طرح سے سعودى عرب کى جانب سے مولانا مودودى (رح)کو رشوت تھى۔ ليکن مولانا مودودى تو مولانا مودودى تھے انہو ںنے شاہ کے مطالبات کو پورى طرح سے ٹھکراديا اور اپنى موت تک اسلامى انقلاب کى حمايت کرتے رہے۔
مولانا موددوى(رح) اور امام خمينى (رح) کى سب سے پہلى ملاقات غالباً 1964 ميں حج کے دوران مکہ ميں ہوئى تھى۔ اسى ملاقات سے مولانا مودودى اور امام خمينى ميں کافى نزديکياں ہوئيں۔ اکثر خط و کتابت اور ديگر ذرائع سے ان سے بہت سے مسائل ميں تبادلہ خیال بھى ہوتا رہا۔ جب مولانا مودودى (رح)نے امام خمينى (رح)کے اسلامى انقلاب کا استقبال کيا تو سعودى عرب نے اور دوسرے سلفى علماء نے بڑى کوشش کى کہ کسى طرح مولانا مودودى کو اپنے دام ميں پھنسايا جائے۔ اسى مقصد کے تحت سب سے پہلا فيصل ايوارڈ مولانا مودودى (رح) کو ديا گيا، حالانکہ مولانا مودودى کو 1979ء ميں سخت بيمارى کى وجہ سے پيسوں کى اشد ضرورت تھى ليکن اس ايوارڈ سے ملنے والى خطیر رقوم کو اپنے علاج پر خرچ کرنا بھى گوارا نہيں کيا، يہ ايک طرح سے سعودى عرب کى جانب سے مولانا مودودى (رح)کو رشوت تھى۔ ليکن مولانا مودودى تو مولانا مودودى تھے انہو ںنے شاہ کے مطالبات کو پورى طرح سے ٹھکراديا اور اپنى موت تک اسلامى انقلاب کى حمايت کرتے رہے۔
No comments:
Post a Comment