Tuesday, 23 August 2016

تبلیغی جماعت کے تعلق سے ایک اہل حدیث کے بکواس کا جواب

تبلیغی جماعت کے تعلق سے ایک اہل حدیث کے بکواس کا جواب

#Tablighi_jamat_ahle_hadees 

تبلیغی جماعت والے اتنے سیدھے ہیں کہ وہ پلٹ کر جواب بھی نہیں دیتے ہیں۔ آپ نے خود محلے میں مشاہدے کیا ہوگا۔ ہم نے شاہین باغ، نئی دہلی میں خود مشاہدہ کیا ہے کئی سبزی فروش جو گندے رہتے تھے اور نماز بھی نہیں پڑھتے تھے لیکن تبلیغی جماعت کی کوششوں کی وجہ سے نماز بھی پڑھنے لگے اور صاف ستھرے بھی رہنے لگے۔ ابھی حالیہ دنوں مظفر نگر (یوپی) کے رہنے والے ایک صاحب سے یہ بات معلوم ہوئی ہے تبلیغی جماعت نے وہاں کافی کام کیا ہے خاص طور سے گاؤں کے اندر ان کے اثرات کافی بڑھ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ مظفر نگر میں مسلمانوں کی آبادی بہت زیادہ ہے، جہاں کچھ عرصہ پہلے تک جرائم کی شرح کافی بڑھ گئی تھی لیکن حالیہ عرصوں میں تبلیغی جماعت کی کوششوں سے وہاں جرائم کی شرح میں کافی کمی آئی ہے۔ لوگ جہاں اچھی باتوں اور نماز کی طرف راغب ہوئے تو ان کے اندر کافی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ آپسی رنجش، قتل، دوسروں کی زمین پر قبضہ اور اسی طرح بہت سے واقعات میں کافی کمی دیکھی گئی۔ لیکن اپنے آپ کو خود ساختہ اہل حدیث کہنے والے خود حدیث کو نہیں مانتے ہیں اپنی مطلب کی حدیث کو مانتے ہیں۔ خود غیر مقلد ہونے کی بات کرتے ہیں لیکن ابن تیمیہ اور محمد عبدالوہاب کی پیروی کرتے ہیں اور انہیں کی بات مانتے ہیں۔ کیا بات ہوئی تضاد صرف تضاد۔ خود اہل حدیث کہلانے والے صرف اپنے بزرگوں کی کتاب پڑھتے ہیں اور خود قرآن سے براہ راست استفادہ نہیں کرتے ہیں۔ ان کے بڑے نے جو بات کہہ دی اسے کو آگے پہنچاتے رہتے ہیں اور اہل حدیث مغرور بھی بہت ہوتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم انہیں غرہ کس بات کا ہے۔ شاید وہ یہودیوں کے طرح یہ سوچتے ہیں کہ سارے مسلمان کافر ہیں اور ہم تو اللہ کو ماننے والے ہیں۔ ارے
ابلیس سے بڑا کوئی موحد ہوگا لیکن صرف موحد ہونے سے کوئی بچ سکا ہے جس طرح ابلیس موحد ہونے کی وجہ سےنہیں بچ سکتا تو یہ خود ساختہ اہل حدیث کہلانے والے کیا خاک بچیں گے۔

No comments:

Post a Comment